تم سے وعدہ نہیں پر انتظار رہتا ہے
میری آنکھوں میں سدا انتظار رہتا ہے
میری غزل کا ہر ایک مصرعہ جان غزل
یہی خیال مجھے بار بار دیتا ہے
چھپانا چاہیں بھی تو ہم چھپا نہیں پاتے
آپ کا عکس نگاہوں میں سرکار رہتا ہے
مجھے تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہنے دیتا
کہ میرے ساتھ وہ ہمراز وہ دلدار رہتا ہے
کتنے ہی وعدے وفا ہوتے ہوتے رہ بھی گئے
مگر پھر بھی ہمارے دل کو اعتبار رہتا ہے