تم مرِے ہی قریب آنے کو
غمِ زادہ نصیب آنے کو
بے قراری امید یہ کیسی
جیسے کوٸی رقیب آنے کو
میں تو عزت کرتا ہوں سبھی کی
ہر محبت اریب آنے کو
تری الفت یہ میری چاہت ہے
لمحہ جھوٹا غریب آنے کو
غم سوں پھیلی وباۓ غم جو ہے
روکے سب کو قریب آنے کو
کبھی تم نےلباس اب دیکھے
وقت ہے یہ کریب آنے کو