جھونکے کیوں یہ گرم سے آتے ہیں
شائد خط وہ میرے جلاتے ہیں
نالاں نہیں ہوں ان سے فقط اتنا
بزم غیر میں ہم کو وہ بلاتے ہیں
جب پانی سر سے گزرنے لگے
پھر تنکے بھی دام بڑھاتے ہیں
صرف اپنائی ہے ہم نے روش تیری
کیوں ہم ہی سے کھنچے جاتے ہیں
شب تنہائی میں رات کے پرندے
اکثر سونے پر مجھے اکساتے ہیں
تم نے دیکھی نہ اب تک گہرائی محبت
زخم دل کے ابھی ہم دکھاتے ہیں
روتا ہے حشر محبت پہ ہر اک شاعر
روتے ہیں جو اشعار یہ گاتے ہیں
یاد رہتے ہیں عیاز داغ محبت
دن گزرتے تھے اور گزر جاتے ہیں