تم نے کیسے سوچ لیا کہ
جو جوش ہوگئے
وہ خاموش ہوگئے
اب فکر اس بات کا ہے کہ
تیرے سرپرست کچھ ایسے نہیں ہیں
وہ تیری یاد کے پہلوسے کچھ
غم اُدھار لے گئے ہیں
جو تم سے پیار کر گئے ہیں
آج شب معقول روئے گی
لیکن کوئی کندھے پہ ہاتھ رکھ کر
بھی نہیں کہے گا کہ اے بے زر
خاموش ہوجاؤ
ہر مصنف تیری یاد تک روئے گا
مگر یہ تمہیں کون ہے جوسنائے گا
جو تو کبھی سبب پوچھنے جاتی
اور حال مطرب سنتی
تیری شفا سے ملنے تک
انہوں نے حق قدامت چھوڑدی
وہ عبث زندگی گذار رہے ہیں اور
تم سے پیار کر رہے ہیں