تم پھول کا بدل ہو اک ان کہی غزل ہو تم حسن کی تجلی تم روپ کا کنول ہو دل ڈھونڈتا تھا جسکو وہ روٹھا ہوا پل ہو تم روح کا سکوں ہو تم وحشتوں کا حل ہو