تم کسی طور کسی شکل نہیں کر سکتے
اس زمیں سے مجھے بے دخل نہیں کر سکتے
ٹھیک ہے آپ میری جان تو لے سکتے ہیں
میری آواز مگر قتل نہیں کر سکتے
تجھکو نقصان تو پہنچانا بہت دور کی بات
تیری تصویر کو بد شکل نہیں کر سکتے
شعر کہنے کا سلیقہ ہے بہت بعد کی بات
ٹھیک سے ہم تو ابھی نقل نہیں کر سکتے
ایسے حالات میں ہم دل کو طلب کرتے ہیں
فیصلہ رکھ کے جہاں عقل نہیں کر سکتے
جو بھی بدلاﺅ ہے گھر میں وہ ہمیں کرنا ہے
ہم انظارِ نئی نسل نہیں کر سکتے