میرے جو گرد بنا یہ کیسا تانا بانا ہے
عزت اور محبت کا یارانہ ہے
حقیر نہ جانو میری باتوں کو
یہ کلام کچھ عارفانہ ہے
نہ ڈرو تم محبت کرتے ہوئے
ابھی یہ گُر بھی تمہیں سکھانا ہے
کچھ باتیں اپنے من میں رکھا کرو
یہ فن بھی کچھ جاذبانہ ہے
محبت کرو اور ڈٹ جاؤ
آج کا یہی تو زمانہ ہے
تو جو بلائے تو دوڑاتی ہوں میں
کہ میرا مزاج بھی عاجزانہ ہے
کرتی ہوں عشق بے پناہ تم سے
آج یہی تم کو بتانا ہے