تم کیا جانو میرے دل پہ کیا گزری ہے
اب کی بار بھی عید تنہا گزری ہے
عید کہ دن میرےگھرکی ویرانی دیکھ کر
وہاں سے روتی ہوئی بادصبا گزری ہے
تیرےبن میری جتنی عمرگزری ہے
اس کی ہرگھڑی صورت سزاگزری ہے
اصغرکےلیے یہ کوئی نئی بات نہیں
میری ہر عیدتجھ سےجدا گزری ہے