کچھ دور تلک اس سفر میں ساتھ چل کر تو دیکھو
دکھ سمٹ جایئں گے مجھ کو اپنا جان کر تو دیکھو
گزرے ہو جس کرب سے تم گزرے ہم بھی کبھی
میرے سنگ سفر میں اپنے غم بانٹ کر تو دیکھو
زندگی کے سفر میں ملتے ہیں یوں نۓ ہمسفر بھی
تنہائی کے اپنے اس سفر سے کبھی تم نکل کر تو دیکھو
نصیبوں سے سفر میں ملتے ہیں ہم جیسے ہمسفر بھی
بعد توکل رب کے اپنی قسمت کو تم آزما کر تو دیکھو
رفتہ رفتہ گزر جاۓ اک دوجے کےسنگ اپنا یہ سفر بھی
آ جاۓ منزل بھی سامنے تم اک بار ہاں کہہ کر تو دیکھو