تم ہو

Poet: UA By: UA, Lahore

میرا حاصل میری امید التجا تم ہو
میری دعا کا ثمر میری تمنا تم ہو

یوں تو کئی مسافر راہوں میں تھے مگر
میرے سفرکے لئے میرے راہنما تم ہو

دل و دماغ سے ہر نقش محو ہونے لگا
مگر جو ثبت رہا دل پہ وہ چہرہ تم ہو

مجھے آئینہ اور آرسی سے کیا مطلب
میرا سنگھار تمہی میرا آئینہ تم ہو

میرا دل اور کسی شے کا تمنائی نہیں
میری دولت میرا سرمایہ بے بہا تم ہو

کوئی شکوہ کوئی شکایتیں نہیں باقی
میری طرح سے مہربان باوفا تم ہو

میرا علاج کسی چارہ گر کے پاس نہیں
میری دوا میری دعا میری شفا تم ہو

Rate it:
Views: 526
14 Nov, 2008