میں سوچتا ہوں تمہیں،اور خیال میں تم ہو
میں منتظر ہوں،میرے انتظار میں تم ہو
میں چاھتا ہوں میرا ہر سوال ہو پورا
میں کیا کروں کہ میرے ہر سوال میں تم ہو
بھلا میں روشنی کو کس طرح محسوس کروں
کہ روشنی اور میرے درمیان میں تم ہو
میں اس امید پہ ہوں،کیا پتا تمہیں اِک دن
پتا چلے میرے وہموگمان میں تم ہو
مجھے کرنی تھی تم سے کچھ ضروری باتیں مگر
میں کیا کروں کہ میری بات بات میں تم ہو
اکیلے بیٹھوں تو آتا ہے یہ خیال مجھے
خدا جو لے چکا اُس اِمتحان میں تم ہو
خدا عطا کرے اُسے،وہ جو بھی چاھے ”حُسین“
مجھے نہ ملنے والے ہر جواب میں تم ہو