ناراضگی سے بھی مجھے اسکی پیار ہے
لیکن نہ جانے دل میرا کیوں بے قرار ہے
ملتا بھی مجھ سے روز ہے ہر روز کی طرح
لیکن جر میں تشنگی کا اک غبار ہے
غیروں کی جفاؤں کا کروں تزکرہ میں کیا
اسکی عنایتوں سے ہی دل داغدار ہے
جب مجھ سے ہم کلام وہ ہوتے نہی امیر
پھر کیوں بھلا اسی کا مجھے انتظار ہے