تنہا نکل پڑے ھین تنہا سفر کو ہم۔
لے کر نئی آرزو نئی رہگذر کو ہم۔
ھے جسکی جستجو شاید وہ ملے کہین۔
اے دل ! چھان مارین گے شہر کو ہم۔
کوئی تو ہوگا منتظر ادھر اپنی دید کا۔
راہ چلتے ڈھونڈھ لینگے اس نظر کو ہم۔
سنا ھے اس کے حسن کا شیدا ھے زمانہ۔
کیا برا جو دیکھ لین اس گوہر کو ہم؟
وہ جو اک نگاہ سے دل گرویدہ کر لے۔
بارہا ڈھونڈھتے ہین اس دیدہ ور کو ہم۔
اسد منزل عشق کا کوئی پتہ تو دو۔
کب تک لیےپھرین تنہادل بےصبر کو ہم؟