تو ہے رفیق میرا، تو ہے حبیب میرا
تو ہے میری جان، میں ہوں نصیب تیرا
تیرے دل کی انجمن میں، میں بستا ہوں
تیری سب اداؤں میں، میں ہی جچتا ہوں
ممکن نہیں اک دوسرے کی دوری کا تصور
برداشت نہ ہوگا اب ہم سے رویوں کا تغیر
جدا نہ ہوں کبھی، کچھ ایسا کر جائیں
اک دوجے میں کچھ ایسے سما جائیں
پیار میرا ہو، دل تیرا ہو
دل میرا ہو، پیار تیرا ہو
میں بانٹوں اور تو سمیٹتی جائے پیار میرا
توں بانٹے اور میں سمیٹتا جاؤں پیار تیرا