تو آئینہ ھے مجھ کو تیرا خیال رکھنا ھے
Poet: MZ By: MZ, karachiتو آئینہ ھے مجھ کو تیرا خیال رکھنا ھے
کھیں تو ٹوٹ نہ جائے تجھے سنبھال رکھنا ھے
ھر اک مسئلے کا تیرے حل نکال رکھنا ھے
زھانت سے اپنی تجھے حیرت میں ڈال رکھنا ھے
گر جو کبھی تو ترک تعلق کی بات کرے
روک کر تجھے کل پہ ٹال رکھنا ھے
تیرے درد کو چن لینا ھے پلکھوں سے اپنی
تیرے واسطے خود کو نڈھال رکھنا ھے
نھیں ڈوبنے دینا تجھے دکھ کے دریا میں
تیرے وجود کی ناؤ کو اچھال رکھنا ھے
بلاؤں کو تیری دعاؤں سے روک لوں اپنی
تیرے چار سو اپنے ھاتھوں کی ڈھال رکھنا ھے
سناؤں ایسی دھن کہ نہ ھو تجھ کو کبھی طلب
اپنی ھنسی میں وہ منفرد کمال رکھنا ھے
نہ ھو جائے کبھی تجھ کو میرے رو برو ندامت
تیرے سامنے ھمیشہ آسان سوال رکھنا ھے
بچھڑ کے مجھ سے نہ جائے تو دنیا کی ٹوکرں میں
تجھ کو اپنے پاس رکھ کر لازوال رکھنا ھے
کھو نہ جائے تو زندگی کے اندھیروں میں کھیں
تیرے واسطے اجالوں کو غلام رکھنا ھے
رھا منتظر اس کا تو دھوپ میں اھل وفا
وہ جب لوٹے تو چھاؤں کو نکال رکھنا ھے
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






