مجھے تو لمحہ بیدار کر دے گزرتے وقت کی یلغار کر دے اٹھوں گی اک تعمیر بن کے زمانے پھر مجھے مسمار کر دے میں صحرا غم کا ہوں پھیلا ہوا اک مجھے پل میں تبسم زار کر دے نگہبانی تیری مقصد ہے میرا تو بن جا پھول مجھ کو خار کر دے