سہاروں چھوٹ جاتے ہو تو کچھ اچھا نہیں لگتا
کناروں روٹھ جاتے ہو تو کچھ اچھا نہیں لگتا
بہاروں سے لدے پھولوں تمہی تو زندگانی ہو
مگر جب سوکھ جاتے ہو تو کچھ اچھا نہیں لگتا
اے میرے دل تمہاری ہر ادا سر آنکھ پہ میرے
مگر جب ٹوٹ جاتے ہو تو کچھ اچھا نہیں لگتا
مجھے مجھ سے چراتے ہو تو سب اک خواب لگتا ہے
مگر جب روٹھ جاتے ہو تو کچھ اچھا نہیں لگتا
تم آتے ہو تو ہر لمحہ تمہارے حسن میں ڈوبے
مگر جب لوٹ جاتے ہو تو کچھ اچھا نہیں لگتا
تمہارا ہی یقیں مجھ کو شعور زندگی بخشے
کبھی تم ڈگمگاتے ہو تو کچھ اچھا نہیں لگتا
میرے لفظوں میں رہتے ہو تو لمحے جھوم جاتے ہیں
کسی کے گیت گاتے ہو تو کچھ اچھا نہیں لگتا