تو ہی میری متاع الفت ہے
مجھ کو دنیا کی کیا ضرورت ہے
کیا پاؤں کہ تیری فرقت میں
ایک اک لمحہ اب قیامت ہے
رنج و غم درد اور تنہائی
عاشقی ہے کہ اک مصیبت ہے
صلح کرلے تو اپنے دشمن سے
وقت کی یہ اہم ضرورت ہے
جب سے تو ہمنوا ہوا میرا
زندگی کتنی خوبصورت ہے
بےوفا تیری بےوفائی سے
کوئی شکوہ نہ اب شکایت ہے
کون سمجھے گا تیرا غم عادل
کس کو اتنی یہاں پہ فرصت ہے