تو ہے محفوظ تیری ماں کی دعاؤں کے عوض

Poet: عثمان حبیب By: Muhammad Usman Habib, Sadiqabad

عشق تیرا تو سمندر سے بھی گہرا ہے میاں
دل تیرا ایسے میں دریا تو نہیں ہو سکتا

ہے ملوث یہاں ہر حال میں اِک آتشِ عشق
اور لوگوں نے یوں جلایا تو نہیں ہو سکتا

اس کو ڈھونڈنے تو کہیں درد کے صحراؤں کے بیچ
گھر سے نامید نکلا تو نہیں ہو سکتا

بھولا بیٹھا ہے مجھے اس طرح مدت سے وہ شخص
اس قدر مجھ سے بیگانہ تو نہیں ہو سکتا

تو ہے محفوظ تیری ماں کی دعاؤں کے عوض
تیرے سر پہ بُرا سایہ تو نہیں ہو سکتا

Rate it:
Views: 516
29 Jan, 2014