لڑکھڑا رہا ہوں سنبھالو مجھے یارو
اس عشق کی منزل سے اب مجھ کو اُتارو
وحشت ہے جنون ہے یہ عشق کی نگری
کچھ بھی کرو کسی کو مدد کو تو پُکارو
اِس حال میں مجھے چھوڑ کے جاتے ہو تم سب بھی
تھوڑا تو مجھے حوصلہ دو میرے سہارو
اندھیروں میں بھٹک رہے، سودائی ہوئے ہم
مانو؎ جس طرح بھی ہو ہجراں کو گُزارو