تھوڑا ہٹ کے ہے
Poet: Syed Zulfiqar Haider By: Syed Zulfiqar Haider, Gujranwala, Pakistan ; Nizwa, Omanمیرا محبوب دوسروں سے تھوڑا ہٹ کے ہے
 پیار کرتا تو ہے لیکن اس کا پیار تھوڑا ہٹ کے ہے
 
 میرے خوابوں میں ہر دم اسی کا بسیرا ہے
 خواب میں آتے ہیں لوگ اور بھی پر اس کا آنا تھوڑا ہٹ کے ہے
 
 بے وجہ کبھی کھلنے لگتا ہے اس کا پیارا سا چہرہ
 ہنستے تو اور بھی ہیں پر اس کا ہنسنا تھوڑا ہٹ کے ہے
 
 کسی کو چاہنا کہاں کسی کے بس میں ہوتا ہے
 چاہت احساس ہی ایسا ہے لیکن اس کا چاہنا تھوڑا ہٹ کے ہے
 
 اس کے ساتھ سے موسم بہت حسین ہو جاتا ہے
 ملتے ہیں لوگ اکثر لیکن اس کا ملنا تھوڑا ہٹ کے ہے
 
 وہ کہاں ہے ویسا اب جو کبھی تھا پہلے
 بدلتے اور بھی ہیں لیکن اس کا بدلنا تھوڑا ہٹ کے ہے
 
 نہیں جانتا اسے کیا اچھا لگتا ہے 
 پاگل نہیں ہے وہ لیکن اس کا سوچنا تھوڑا ہٹ کے ہے
 
 پھول سبھی کا دل لبھاتے ہیں اسے کانٹے اچھے لگتے ہیں 
 وہ کہاں اوروں جیسا ہے اس کا پسند کرنا تھوڑا ہٹ کے ہے
 
 بے پناہ چاہتا ہوں اسے اب کیسے بتاوَں 
 چاہتا وہ بھی ہے لیکن اس کا اظہار کرنا تھوڑا ہٹ کے ہے







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 