تھوڑی سی خوشی کے لئے غموں سے رشتہ جوڑا ہے ہم نے
سودا جو نہ کرنا تھا وہی سودا طے کیا ہے ہم نے
کہتے ہیں محبت کی کوئی حد ہوتی نہیں
حد سے گزر کر دیکھا جاں سے بھی گزر کر دیکھا ہے ہم نے
شاید یہ کل ہی کی بات تھی جو بات سے بات نکلی تھی
اب درمیاں فقط خاموشی کو ڈیرا ڈالتے دیکھا ہے ہم نے
سحر پھوٹتے ہی اندھیرے چھٹ جاتے ہیں تاریکی کے سبھی
کبھی کبھی سورج کو بھی چاند کی بانہوں میں سوتا دیکھا ہے ہم نے
آس کے پنچھی سب ہوا ہوئے تو بھی کیا ہوا
خونِ دل سے دیپ امید کا نیا ایک جلایا ہے ہم نے
شاید کل میں نہ رہو ں ۔۔۔۔ نہ یہ محفل ایسی سجے پھر
مگر ایک کے نہ ہونے سے زندگی کو نہ رکتے دیکھا ہے ہم نے