تھی جس سے روشنی ، وہ دیا بھی نہیں رہا

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

تھی جس سے روشنی ، وہ دیا بھی نہیں رہا
اب دل کو اعتبارِ ہوا بھی نہیں رہا

تو بجھ گیا تو ہم بھی فروزاں نہ رہ سکے
تو کھو گیا تو اپنا پتہ بھی نہیں رہا

کچھ ہم بھی ترے بعد زمانے سے کٹ گئے
کچھ ربط و ضبط خدا سے بھی نہیں رہا

گویا ہمارے حق میں ستم در ستم ہوا
حرفِ دعا بھی ، دستِ دعا بھی نہیں رہا

کیا شاعری کریں کہ ترے بعد شہر میں
لطف کلام ، کیفِ نوا بھی نہیں رہا

Rate it:
Views: 453
27 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL