تھی راز کی جو بات ادھر سے ادھر نہ کی
Poet: By: AB shahzad, Mailsiتھی راز کی جو بات ادھر سے ادھر نہ کی
کرنی بسر تھی رات ادھر سے ادھر نہ کی
خاموش اس لیے ہی رہا کرب سہ کے بھی
تھی میری کائنات ادھر سے ادھر نہ کی
جو مل گیا ہے بس اسی پر ہی گزارہ کیا
کوئی بھی واردات ادھر سے ادھر نہ کی
بڑھ فرط اشتیاق سے چاہت گئی تھی جو
نظریں ملا کے گھات ادھر سےادھر نہ کی
چلتا ہی اپنے نہج سے اس شہر میں رہا
اپنی کبھی جہات ادھر سے نہ کی
کرسی پہ بیٹھنے کا سلیقہ نہ تھا مجھے
شہزاد میں نے لات ادھر سے ادھر نہ کی
More Love / Romantic Poetry






