تیرا ہونا ہے لازمی جب تک
عشق کا وجود ہے تب تک
منزلِ حُسن پر ہو پہنچے تم
چاند تو راستے میں ہے اب تک
سب، شبِ وصل جس کو کہتے ہیں
کون جیتا ہے شخص اُس شب تک
جوں فنا آفتاب سے شبنم
میں بھی ہوں تیری مہر کی چھب تک
اِس تمنا کی موت کب ہو گی
ہم نے رہنا ہے منتظر کب تک