دل کو جذبوں کی نوک پر دیکھا
یہ تماشہ بھی عمر بھر دیکھا
منزلوں کو بچشم تر دیکھا
ہر گھڑی اک نیا سفر دیکھا
وہ جو اک کانچ سا تعلق ہے
اپنی سانسوں سے معتبر دیکھا
کسی کی بے وفائی یاد آئی
جب کوئی ٹوٹا ہوا پر دیکھا
کیا کلی چاند ستارے شبنم
تیرا ہی روپ ہے جدھر دیکھا
خواب میں سیپ میں یا جنت میں
سوچتا ہوں تمہیں کدھر دیکھا
زندگی کس بلا کو کہتے ہیں
تیری آنکھوں میں ڈوب کر دیکھا