Add Poetry

تیری آنکھوں کے دریا کا اترنا بھی ضروری تھا

Poet: Kalil ur Rehman Qamar By: uzma ahmad, Lahore

لفظ کتنے ہی تیرے پیروں سے لپٹے ہوں گے
تو نے جب آخری خط میرا جلایا ہوگا
تو نے جب پھول کتابوں سے نکالے ہوں گے
دینے والا بھی تجھے یاد تو آیا ہوگا

تیری آنکھوں کے دریا کا
اترنا بھی ضروری تھا
محبت بھی ضروری تھی
بچھڑنا بھی ضروری تھا
ضروری تھا کہ ہم دونوں طوافِ آرزو کرتے
مگر پھر آرزووں کا بکھرنا بھی ضروری تھا
تیری آنکھوں کے دریا کا
اترنا بھی ضروری تھا

بتاؤ یاد ہے تم کو وہ جب دل کو چرایا تھا
چرائی چیز کو تم ے خدا کا گھر بنایا تھا
وہ جب کہتے تھے میرا نام تم تسبیح میں پڑھتے ہو
محبت کی نمازوں کو قضا کرنے سے ڈرتے ہو
مگر اب یاد آتا ہے
وہ باتیں تھیں محض باتیں
کہیں باتوں ہی باتوں میں
مکرنا بھی ضروری تھا
تیری آنکھوں کے دریا کا
اترنا بھی ضروری تھا

وہی ہیں صورتیں اپنی
وہی میں ہوں،وہی تم ہو
مگر کھویا ہوا ہوں میں
مگر تم بھی کہیں گم ہو
محبت میں دغا کی تھی
سو کافر تھے سو کافر ہیں
ملی ہیں منزلیں پھر بھی
مسافر تھے، مسافر ہیں
تیرے دل کے نکالے ہم
کہاں بھٹکے،کہاں پہنچے
مگر بھٹکے تو یاد آیا
بھٹکنا بھی ضروری تھا
محبت بھی ضروری تھی
بچھڑنا بھی ضروری تھا

تیری آنکھوں کے دریا کا
اترنا بھی ضروری تھا

Rate it:
Views: 4292
11 Feb, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets