اک نظر دیکھیں جو تیری آنکھیں
خیرہ ہوگئیں، پھر میری آنکھیں
کالے گیسوؤں پہ وُہ بالا نشیں
کتنی ہوش رُبا ہیں تیری آنکھیں
اترتی گئیں دل کے نہاں خانوں میں
یہ گلاب آنکھیں، شراب آنکھیں
دل دھڑکنے سے پہلے مچلنے لگا
شراب ڈورے، شرابی آنکھیں
ڈھونڈھ رہا ہوں، میں دل اپنا
نکال لے گئیں وہ، خواب آنکھیں
جن میں ڈوبنے کو کرتا ہے من
جاوید یہی تو ہیں وُہ لاجواب آنکھیں