ہم دماغوں میں نظریے کو بسا کر آئے
دل کو افکار کی کرنوں سے سجا کر آئے
تیرے قدموں کے نشانوں کی چمک سے قائد
راہ تا ر یک سے ہم خار ہٹا کر آ ئے
ظلم کے راج میں با زار ضمیروں کے لگے
پھر بھی ہم اپنی وفاؤں کو بچا کر آ ئے
تیری آواز محبت کی پکا روں کی قسم
خواب غفلت میں پڑے لوگ جگا کر آ ئے
تیرے عاشق جو کہیں روٹھ کے جا بیٹھے تھے
تیری چاہت کی قسم دے کہ منا کر لا ئے
تیرے رستے سے جو بھٹکے کسی مجبوری سے
ہم انہیں راہ محبت پہ چلا کر آ ئے
وہ جو حالات کے مارے ہوئے رنجیدہ تھے
ان کو خوشیوں کی بشارت بھی سنا کر آ ئے
ان اندھیروں کی حکومت کے شہنشاہوں کو
ہم اجالوں کی خبر دے کہ ڈرا کر آ ئے
وہ جو روتے تھے نصیبوں کی پریشا نی سے
دن بدلنے کی نویدوں سے ہنسا کر آ ئے
دل کے مندر سے اناؤں کے بتون کو ڈھا کر
خود پسندی کا ہر اک نقش مٹا کر آ ئے
تیرے خورشید صداقت کی تجلی سے اشہر
مشعلیں ہم بھی محبت کی جلا کر آ ئے