تیری الفت میں زمانے سے بھی تو منہ موڑیں گے
اپنے ارمانوں کے بھی ہر لمحہ بھرم توڑیں گے
تیری فرقت میں تو آنکھوں کو بھی نم رکھیں گے
داغ حسرت کو بھلا کیسے کبھی دھوئیں گے
تیرے ہر ڈھب سے تو ہم آشنا ہوئے جاتے ہیں
کوئی مبہم سے اشارے کو نہ کبھی بھولیں گے
کوئی گزرے کبھی دل سے نہ ہو آہٹ کوئی
کوئی دل میں جو سمائے نہ اسے کھوئیں گے
چشم ساقی نے پلا کر تو بے خود کرہی دیا
کوئی نظروں سے پلائے تو نہ کچھ بولیں گے
چاہنے والے اثر ارزاں کہیں ملتے بھی ہیں
قدر چاہت کی ہو ورنہ یونہی دل ٹوٹیں گے