تیری خوشبو
Poet: Perveen Shakar By: Wajid Imran, Pirmahalتیری خوشبو کا پتا کرتی ہے
مجھ پہ احسان ہوا کرتی ہے
چُوم کر پھول کو آہستہ سے
معجزہ بادِ صبا کرتی ہے
کھول کر بندِ قبا، گُل کے ، ہوا
آج خوشبو کو رِہا کرتی ہے
ابر برسے تو عنایت اُس کی
شاخ تو صرف دُعا کرتی ہے
زندگی پھر سے فضا میں روشن
مشعلِ برگ حنا کرتی ہے
ہم نے دیکھی ہے وہ اُجلی ساعت
رات جب شعر کہا کرتی ہے
شب کی تنہائی میں اب تو اکثر
گفتگو تجھ سے رہا کرتی ہے
دِل کو اُس راہ پہ چلنا ہی نہیں
جو مجھے تجھ سے جُدا کرتی ہے
زندگی میری تھی لیکن اب تو
تیرے کہنے میں رَہا کرتی ہے
اُس نے دیکھا ہی نہیں ورنہ یہ آنکھ
دِل کا احوال کہا کرتی ہے
مصحف دل پہ عجب رنگوں میں
ایک تصویر بنا کرتی ہے
بے نیاز کفِ دریا انگشت
ریت پر نام لکھا کرتی ہے
دیکھ تو آن کے چہرہ میرا
اِک نظر بھی تری ، کیا کرتی ہے
زندگی بھر کی یہ تاخیر اپنی
رنج ملنے کا سودا کرتی ہے
شام پڑتے ہی کسی شخص کی یاد
کوچہ جاناں میں صدا کرتی ہے
مسئلہ جب بھی چراغوں کا اُٹھا
فیصلہ صرف ہوا کرتی ہے
مُجھ سے بھی اس کا ہے ویسا ہی سلوک
حال جو تیرا انا کرتی ہے
دُکھ ہُوا کرتا ہے کچھ اور بیاں
بات کچھ اور ہُوا کرتی ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






