تیری درد بھری زندگی میں خوشیاں لا کہ دم لوں گا
تیرے دشت جیسے دل میں شہربسا کہ دم لوں گا
اپنےپیار کہ ساز پر تیری محبت کہ گیت گاتا رہوں گا
تیرے پتھر دل میں اپنےپیار کی نہر بہا کہ دم لوں گا
میں ایک بار جو ٹھان لیتا ہوں وہ کر گزرتا ہوں جاناں
میرا تم سے وعدہ ہےتمہیں اپنا بنا کہ دم لوں گا
اصغر کی کہی ہوئی بات پتھر پہ لکیر ہوتی ہے
تیری محبت میں اپنی ہستی مٹا کہ دم لوں گا