تیری دوریوں کے سوا چاھتا ہوں
تجھے کیا خبر کہ میں کیا چاھتا ہوں
قبل از سحر ہی مدھم ہو رہا ہوں
بجھا جا رہا ہوں جلا چاھتا ہوں
کل اک بار پھر اپننے شعروں سے میں نے
سنا ہے تجھے بےبہا چاھتا ہوں
میں مجنوں نہیں ہوں اے اہل تمنا
کسی شخص کو اسطرح چاھتا ہوں
دل و جاں سے تجھ سے ہوں مانوس اتنا
تجھے روبرو ہرجگہ چاھتا ہوں
بہت بے ادب ہوںبرابےصبرہوں
جو ہرچند تیراسامناچاھتااہوں
عقی مانامجھکوبہت چاھتےہو
کبھی مجھ س پوچھا میں کیا چاھتا ہوں؟