تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی
Poet: ناصر کاظمی By: فہد, Islamabadتیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی
آنکھ کہتی ہے ترے دل میں طلب ہے کوئی
آنچ آتی ہے ترے جسم کی عریانی سے
پیرہن ہے کہ سلگتی ہوئی شب ہے کوئی
ہوش اڑانے لگیں پھر چاند کی ٹھنڈی کرنیں
تیری بستی میں ہوں یا خواب طرب ہے کوئی
گیت بنتی ہے ترے شہر کی بھرپور ہوا
اجنبی میں ہی نہیں تو بھی عجب ہے کوئی
لیے جاتی ہیں کسی دھیان کی لہریں ناصرؔ
دور تک سلسلۂ تاک طرب ہے کوئی
More Love / Romantic Poetry






