کاش تیری زلف کا میں اک بال ہی ہوتا
تیری ہر الجھن پہ میں بھی الجھا ہوتا
بڑے پیار سے تو سنوارتی مجھ کو
اپنے شانے پہ کبھی سجاتی مجھ کو
میں شوخی پہ جب کبھی اتر آتا
شانے سے اڑ کے ہوا میں لہراتا
پھر دوپٹے میں تو الجھا دیتی مجھ کو
اور کبھی ہئر بن سے باندھ دیتی مجھ کو
جو بھی ہوتا، جیسا بھی ہوتا
تیرے ساتھ، میرا ساتھ تو ہوتا
تیری ہر ادا کا میں ساتھی بن جاتا
شاعر کی نظر میں، معتبر بن جاتا
کاش تیری زلف کا میں اک بال ہی ہوتا
تیری ہر الجھن پہ میں بھی الجھا ہوتا