تیری فرقت میں ہرپل تڑپتا رہتا ہوں
پیاسی روح کی طرح بھٹکتا رہتاہوں
تیرےپیار نےغم سہنےکا عادی کردیا
اب مسکرا کرمیں درد سہتا رہتا ہوں
بزم تصورمیں شمع جلائے رکھتاہوں
وہ جب آہیں حال دل سناتا رہتا ہوں
مانگتا رہتا ہوں تیرےوصل کی دعا
تیرے ہجر میںراتوں کوروتا رہتا ہوں
شاہد وہاں کوئی تیرا نشاںمل جائے
تیری یادوں کےکھنڈرکھودتارہتا ہوں