بزمِ ہجراں میں آئے بیٹھے ہیں
تیری محفل سجا ئے بیٹھے ہیں
وہ جو آئے ہمارے پہلو میں
شعر انہیں سنا ئےبیٹھے ہیں
اب یہ جلنا ہماری قسمت ہے
دیا غم سے جلا ئے بیٹھے ہیں
ایک میں ہی تھی خار و خس میں رہی
اپنے آنگن میں جائے بیٹھے ہیں
کوئی موسم بھی ساز گار نہیں
پھول خوشبو بھلا ئے بیٹھےہیں
دل کی تحریر پڑھ نہ لے کوئی
نغمے ہونٹوں پہ گائے بیٹھے ہیں
اس نے چہرہ چھپا لیا وشمہ
میری آنکھوں میں چھائے بیٹھے ہیں