تیری محفل میں تو فقط جانے کا بہانہ تھا

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , Saudi Arabia

تیری محفل میں تو فقط جانے کا بہانہ تھا
مجھے تو صرف تجھے نظروں سے گرانا تھا

بڑے دعوے تھے تمہارے یاد کرو تو
کانٹوں کے بستر پر تمہیں گلاب بیٹھانا تھا

چاند پسند ہے تو چاند میں داغ بھی ہو گا
لیکن تمہیں تو آئینے سے دل لگانا تھا

ہاں میں درد لکھتی ہوں سرے عام دنیا میں
مجھے حسرتوں کو لفظوں کی قبر میں دفنانا تھا

میں پاس بھی رہوں تو تم دیکھتے نہیں ہو
تیری نگاہ میں انتظار کی خاطر مجھے دور جانا تھا

کمرے کی لائٹ اوف کرنے سے یادیں تو نہیں جاتی
مجھے رات کو رونے کے لیے محفل میں مسکرانا تھا

پل دو پل کی بات ہوتی تو میں معاف کر دیتی
اے خواہشیں دل مجھے تو سوالی پر تجھے چڑھانا تھا

Rate it:
Views: 449
26 Feb, 2013