تیری ہی آرزو میں زندگی اپنی گزرتی ہے
تیری ہی جستجو میں زندگی اپنی سنورتی ہے
تیرے ہی درد سے دل کو ہمیشہ چین ملتا ہے
جو تیرا درد نہ ہو دل میں تو وحشت ٹپکتی ہے
تیرے در کی ہمیشہ خاک چھانیں یہ ہی حسرت ہے
کسی بھی غیر کے در سے یہ نسبت بس کھٹکتی ہے
تیری چاہت میں اے ہمدم نہ کچھ بھی سوجھ پڑتا ہے
کبھی گریاں کبھی خنداں کبھی تو موج اٹھتی ہے
تیری ہی یاد کا دل میں دیا جلتا ہی رہتا ہے
تیری ہی یاد میں ہر سانس اپنی اب تو چلتی ہے
سوا تیرے کبھی نہ اثر کو کوئی تصور ہے
تیری نسبت سے ہی تو آبرو اس کی جھلکتی ہے