تیری یاد سے مہکتا رہتا ہوں
بس تجھے خواب میں تکتا رہتا ہوں
تیری چاہت کا مقروض رہتا ہوں
اسی لئے ہر پل میں مغرور رہتا ہوں
بن تیرے زندگی ادھوری لگتی ہے
سو تجھ میں مصروف رہتا ہوں
تیرے جدا ہونے سے ڈرتا ہوں اکثر
نیند میں بھی ہاتھ پکٹر کر سویا رہتا ہوں
عجب کرشمہ ہوا تھا اظہار محبت میں ذوالفقار
آج بھی اسی میں کھویا رہتا ہوں