تیرے آنے کی چاہ کبھی ایسی تو نہ تھی
دل کو بے قراری ایسی تو نہ تھی
ھر آہٹ پہ دھڑکتا ہے ایسے
دل دھڑکنے کی عادت کبھی ایسی تو نہ تھی
سر شام جلا لیتی ہو ں، امیدوں کے چراغ
تیرے آنے کی خوشی کبھی ایسی تو نہ تھی
مسا فر ہے،آیا ہے،چلا جائے گا وہ
خوش فہمی دل کی ایسی تو نہ تھی