میری آنکھوں میں سراب نہیں رہے
تجھےپانے کےاب خواب نہیں رہے
جس دن سےچاند پہ تحقیق ہوئی
اس دن سےتم مہتاب نہیں رہے
جن کاتیری ذات ہی عنوان تھی
میری کتاب میں وہ باب نہیں رہے
تیرےجانے کےبعد وہ مرجھاگئے
دل کےغنچےشاداب نہیں رہے
اب اور جی کر کیا کرنا اصغر
جب دوست احباب نہیں رہے