تیرے دیدار کی کرنوں سے سحر ہوتی ہے
تیرے جلووں کو کہاں اس کی خبر ہوتی ہے
میں نے اے جانِ وفا تم سے محبت کی ہے
میں نے اک حسن کے شعلے کی عبادت کی ہے
عشق پُر جوش جنوں خیز ہوا کرتا ہے
میں نے تو آگ میں جلنے کی ہی چاہت کی ہے
ایسے پروانوں کی بےباک نظر ہوتی ہے
تیرے جلووں کو کہاں اس کی خبر ہوتی ہے
تیری الفت کو سدا دل میں بسایا میں نے
تیرا افسانہ زمانے کو سنایا میں نے
تیرے دامن کو بھرا میں نے صنم پھولوں سے
تیرا ہر غم بھی کلیجے سے لگایا میں نے
داستاں پیار کی دنیا میں امر ہوتی ہے
تیرے جلووں کو کہاں اس کی خبر ہوتی ہے