تیرے شہر سے جو ہوا آتی ہے مجھے اس میں تیری ندا آتی ہے میں انتظار میں بیٹھا رہتا ہوں نہ تو آتی ہے نہ قضا آتی ہے میں نے جب بھی تجھے پکارا پلٹ کر اپنی ہی صدا آتی ہے