وہ پاس ہے ہمارے لیکن جُدا ہوں میں
اُس کی خطا ہے یا پھر اتنا بھرا ہوں میں
بھولا میں خوُد کہ ہوں، نہ خُدا یاد ہے مجھے
کیا تیرے پیار میں یوں اتنا گرا ہوں میں
اک عمر سے اگر تو مجھے جانتا ہے جو
اب بھی سمجھ نہ پائے کیسا و کیا ہوں میں
ہے کیسی آگ یہ اے خُدا کوئی تو کہے
جتنا بھُجایا اس کواُتنا جلا ہوں میں
مانا کہ اک زمانا ہوا یوں جُدا ہوئے
آکر کبھی تو دیکھو، اب تک تیرا ہوں میں
یادیں ہیں یہ شبیر یا سانسیں ہیں میری
جتنا مٹایا انکو اُتنا مٹا ہوں میں