مدہوش رہوں تو کہتی ہے دنیا تیرا سودائی ہے
اگر آ جائوں ہوش میں تو پھر تیری رسوائی ہے
لہو رستا ہے ہر زخم سے مرہم کرنے کے باوجود
کرتا نہیں نالہ کہ اس میں بھی تیری رسوائی ہے
کر لوں کنارہ مئے سے تو کیا توبہ ہے یہ ساقی
کر کے یہ توبہ دنیا کو دکھانے کی قسم کھائی ہے
اب تو آ جائو پاس میرے تنہائی میں خدا کے واسطے
میں ہوں ،تیری یاد ہے اور میری تنہائی ہے
گرا ہوں زمانے بھر کی نظروں سے آج شاکر
جاتا ہوں جدھر میں رسوائی ہی رسوائی ہے