تیرے وصال کی حدت سےنکل جائے گئے
ذرا سنھبلے توں ھم خود نکل جائے گئے
تیرے ھجر کی ظلمت سے جان نکلی ھے
میرے دل کو تباہ کی سزا ملی ھے
اس کے عشق کی آسائشوں سے ڈرتی ھوں
اس کی دنیا سے میری جان نکلتی ھے
تڑپ رھی ھے اشک بہہ رھے ھے
اگرچہ اس کی اداؤں سے جاں نکلتی ھے
میں تیری نظروں کی نفرت سے نہیں مرتی
میری تو طلسم محبت سے جان نکلتی ھے