آج میں بہت اداس ہوں مجھے مسکراہٹ دینے کی خاطر آ
دل بے جان کو توں میری جان زندہ کرنے کی خاطر آ
عرصہ گزر گیا تجھ سے بچھڑے ہوئے میرے ہم نشیں
درد کی شدت کم ہو رہی ہے پھر بڑھانے کی خاطر آ
خود سے بات کر کہ خود ہی رو دیتے ہیں ہم
تیرے گلے لگ کر رو دینے کی حسرت مٹانے کی خاطر آ
سارے ارمان میرے بجھ سے گئے ہیں او میرے صنم
بجھے ارمانوں کو پھر سے سلگانے کی خاطر آ
مسکراہٹ کا نقاب اوڑھے تھک سے گئے ہیں ہم
دل سے مسکرانے کی خواہش پوری کرنے کی خاطر آ
جاناں اداسیوں سے تعلق بھلے ہی جوڑ دینا میرا
تیرے ہجر کا نشہ پھر سے بڑھانے کی خاطر آ
کوئی دوست نہیں ملتا بے درد زمانے میں جان جاناں
تجھ سے دوستی کا رشتہ میرا نبھانے کی خاطر آ
تجھے دیکھوں نظر بھر کر پھر آنکھیں بند کر لوں میں
اک جو آخری ارمان ہے میرا پورا کرنے کی خاطر آ