تیرے ہونٹھوں کے تبسم کا طلب گار ہوں میں

Poet: محشر آفریدی By: نجیب, Karachi

تیرے ہونٹھوں کے تبسم کا طلب گار ہوں میں
اپنے غم بیچ دے ردی کا خریدار ہوں میں

میری حالت پہ تکبر نہیں افسوس بھی کر
تیرا عاشق نہیں جاناں ترا بیمار ہوں میں

کل تری ہوش ربائی سے ہوا تھا آزاد
آج پھر اک نئے جادو میں گرفتار ہوں میں

ان دنوں یوں کہ ترا عشق گراں ہے مجھ پر
بے دلی ایسی کے اپنے سے ہی بیزار ہوں میں

میرے ہر غم کی کفالت بھی مرا ذمہ ہے
اپنے غم خانۂ ہستی کا عزادار ہوں میں

ہنستے ہنستے مری آنکھوں میں نمی آ گئی ہے
تو نے دیکھا نہیں کس درجہ اداکار ہوں میں

Rate it:
Views: 1098
18 Jan, 2022