تصوُر:-
شوخیاں مضطر نگاہِ دیدہ سرشار میں
عشرتیں خوابیدہ رنگِ غازہ رخسار میں
سرخ ہونٹوں پر تبسم کی ضیائیں جس طرح
یاسمن کے پھول ڈوبے ہوں مئے گلنار میں
سامنا:-
چھنتی ہوئی نظروں سے جزبات کی دنیائیں
بےخوابیاں، افسانے،مہتاب، تمنائیں
کچھ الجھی ہوئی باتیں، کچھ بہتے ہوئے نغمے
کچھ اشک جو آنکھوں سے بے وجہ چھلک جائیں
رُخصت:-
فسردہ رُُخ، لبوں پر اک نیاز آمیز خاموشی
تبسم مُضمحلِ تھا، مرمریں ہاتھوں میں لرزش تھی
وہ کیسی بے کسی تھی تیری پُر تمکیں نگاہوں میں
وہ کیا دکھ تھا تیری سہمی ہوئی خاموش آہوں میں